ترتیب و ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی|
آٹھویں اور نویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، فقیہ و متکلم جناب ابو عبدالله مقداد بن عبدالله بن محمد بن حسین بن محمد سیوری حلّی اسدی غروی، المعروف بہ فاضل سیوری و فاضل مقداد رضوان الله تعالٰی علیہ اہل علم و نظر کے نزدیک محترم و مکرم ہیں۔ جناب فاضل مقداد رضوان الله تعالٰی علیہ سیور (حلّہ کے نزدیک ایک دیہات) کے رہنے والے تھے اور عراق میں مقیم قبیلہ بنی اسد سے تعلق رکھتے تھے۔ جب شہیدِ اول رحمۃ الله علیہ نے نجف اشرف کی جانب ہجرت کی تو جناب فاضل مقداد رضوان الله تعالٰی علیہ ان کے شاگردوں میں شامل ہو گئے۔
مدرسۂ مقداد جو حوزۂ علمیہ نجفِ اشرف کے قدیم ترین دینی مدارس میں شمار ہوتا ہے، فاضلِ مقداد نے اپنی عمر کے آخری سال 826ھ میں تعمیر کرایا تھا۔ یہ مدرسہ نجف کے معروف محلہ "مشراق" میں مسجدِ اصاغہ کے سامنے واقع ہے۔ یہ مدرسہ دسویں صدی ہجری کے آخری برسوں تک آباد رہا، اس کے بعد بے توجہی اور ویرانی کا شکار ہو گیا، یہاں تک کہ 1250ھ میں سلیم خان شیرازی نے اسے ازسرِ نو تعمیر کروایا، لہذا یہ مدرسۂ سلیمیہ کے نام سے مشہور ہوا۔
اس مدرسے کی آخری تعمیر جیسا کہ اس کے صدر دروازے پر درج ہے، 1340ھ میں سید ابوالقاسم وکیل کے زیرِ اہتمام انجام پائی۔ یہ مدرسہ، جو مدرسۂ سلیمیہ کے نام سے معروف ہے، ایک چھوٹا سا مدرسہ ہے جس میں 12 حجرے ہیں۔
جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کے اساتذہ میں علماء اعلام آیات عظام شہیدِ اوّل، فخرالمحققین، سید ضیاءالدین عبداللہ الاعرجی اور سید عمیدالدین رضوان اللہ تعالی علیہم کے اسماء گرامی ذکر ہوئے ہیں۔ اسی طرح آپ کے شاگردوں میں علماء اعلام شیخ شمس الدین محمد بن شجاع قطّان انصاری حلّی، رضی الدین عبدالملک بن شمس الدین اسحاق بن عبدالملک بن محمد بن محمد بن فتحان حافظ قمی، شیخ زین الدین علی بن حسن بن علّالہ اور شیخ حسن بن راشد حلّی رضوان اللہ تعالی علیہم کے نام مرقوم ہیں۔
جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ نے اپنے غیر معمولی علمی نبوغ اور علومِ وافِرہ کی بدولت بے شمار کتابیں تصنیف و تالیف فرمائی، جو اپنے عہد سے لے کر آج تک عالمِ اسلام کے قیمتی علمی ذخیرے میں شمار ہوتی ہیں۔ وہ ایک محقق، عمیق نظر مفکر، صاحبِ قلم ادیب، صاحب نظر اور لطیف ذوق اور عظیم ذہن کے حامل عالم تھے۔ اسی بنا پر ان کی تصانیف اسلوبِ بیان کی عمدگی، معنوی اتقان اور فکری استحکام کے اعلیٰ نمونے ہیں۔
انہوں نے اپنی تالیفات میں اپنے تحقیقی نتائج کے تازہ ترین علمی ثمرات سے استفادہ کیا، جن میں خصوصاً فقہ اور تفسیر کے میدان میں جدید علمی اسالیب شامل ہیں۔ ان کے گراں قدر آثار فقہی، قرآنی، ادبی اور روائی علوم کے معتبر اور اہم مصادر میں شمار ہوتے ہیں اور علماء و فقہاء کے لئے مسلسل موردِ استفادہ ہیں۔
علامہ مجلسیؒ نے اپنی عظیم کتاب "بحارالانوار" میں جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی دو کتابوں "کنز العرفان فی فقه القرآن" اور "ارشاد الطالبین الی نهج المسترشدین" کو بحارالانوار کی تالیف و تدوین کے مصادر میں شمار کیا ہے اور ان دونوں کو نہایت مفید کلامی کتب خاص طور سے مسئلۂ امامت کے باب میں انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
جناب شیخ حرّ عاملی رضوان اللہ تعالی علیہ نے کتاب "ارشاد الطالبین" کو اپنی کتاب "اثباتُ الہُداة" کے اہم مصادر میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
مولف روضاتُ الجنّات جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی کتاب "اللوامع الإلہیۃ" کے بارے میں لکھتے ہیں کہ یہ علمِ کلام میں تالیف کی جانے والی بہترین کتابوں میں سے ہے، جو ظاہری ترتیب و نظم اور باطنی استحکام کے اعتبار سے نہایت ممتاز ہے۔ اسی طرح ان کی کتاب "التنقیح الرائع" بھی فقہِ استدلالی کی نہایت متین اور مضبوط کتابوں میں شمار ہوتی ہے، جس کا اسلوبِ بیان شستہ و رواں ہے اور جو مفید اور قیمتی علمی معلومات پر مشتمل ہے۔
آپ کی کتب جن میں سے بہت سی اب تک شائع نہیں ہوئیں اور معتبر و عظیم کتب خانوں میں قلمی نسخوں کی صورت میں محفوظ ہیں، درج ذیل ہیں:
1۔ آدابِ حج
2۔ الاربعون حدیثاً (چالیس احادیث)
3۔ الادعیۃ الثلاثون (تیس دعائیں)
4۔ ارشادُ الطالبین الیٰ نہجِ المسترشدین
5۔ الاعتماد فی شرحِ رسالۃِ واجب الاعتقاد
6۔ الانوار الجلالیہ فی شرحِ الفصول النصیریہ
7۔ تجویدُ البراعۃ فی شرحِ تجریدِ البلاغۃ
8۔ تفسیرِ مغمضاتِ قرآن
9۔ التنقیح الرائع من المختصر الشرائع
10۔ جامعُ الفوائد فی تلخیصِ القواعد
11۔ رسالہ در وجوبِ رعایتِ عدالت، اس شخص کے بارے میں جو نیابتی حج انجام دے۔
12۔ شرحُ الالفیہ (شہید)
13۔ شرحِ سی فصلِ خواجہ نصیر در علمِ نجوم و تقویم
14۔ شرحِ مبادی الاصول
15۔ فتاویٰ متفرقہ
16۔ کنزُ العرفان فی فقہِ قرآن
17۔ اللوامع الالٰہیہ فی مباحثِ کلامیہ
18۔ المسائل المقدادیہ
19۔ النافع یوم الدین فی شرحِ بابِ حادی عشر
20۔ نضدُ القواعد فی شرحِ القواعد
21۔ - التحفة الناجیه فی التقربات الالهیه
یہ صاحبِ فضل و کمال عالم، معارفِ دینی کی بلند ترین منزل پر فائز تھے اور فقہاء و علماء ان کی نوآورانہ فکر و نظر کے سامنے سراپا تعظیم و تکریم بنے ہوئے ہیں۔ اس دعوے کی بہترین دلیل اس عظیم المرتبت عالم کی گراں قدر تصانیف و تالیفات ہیں جو دقیق علمی تحقیقات اور بے شمار علمی نوآوریوں سے بھرپور ہیں۔ وہ علومِ عقلی و نقلی کے جامع تھے اور علمِ کلام، فقہ، تفسیر، اصول، حدیث، معانی و بیان جیسے مختلف علوم میں انھوں نے ایسے عظیم آثار چھوڑے جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ نے علمِ کلام میں وسیع اور گہری تحقیقات انجام دیں۔ وہ ان بزرگ شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اس علم کے ستونوں کو مضبوط کیا اور غلط افکار کی تہذیب و تنقیح میں نمایاں کوششیں کیں۔
وہ علمِ کلام کو غیر معمولی اہمیت دیتے تھے۔ اسی بنا پر وہ جزوی و فروعی مسائل میں تحقیق سے پہلے کلامی مسائل پر غور و فکر کرتے اور اسی میدان میں تصنیف و تالیف کو مقدم رکھتے تھے۔
انہوں نے اپنی کتاب "الانوار الجلالیۃ" کے آغاز میں اس حقیقت کی صراحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چونکہ علمِ کلام دیگر علوم کے مقابلے میں دلیل و برہان کے اعتبار سے زیادہ مضبوط، بیان کے لحاظ سے زیادہ واضح، موضوع کے اعتبار سے زیادہ شریف اور اصول و فروع کے لحاظ سے زیادہ کامل ہے، لہٰذا اس کا دیگر تمام علوم پر مقدم ہونا لازم اور ضروری ہے۔
اسی طرح اپنی فقہی کتاب "نضد القواعد" کے مقدمہ میں، علمِ کلام کو اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں شمار کرنے کے بعد فرماتے ہیں: "جب اللہ تعالیٰ نے مجھے کتاب "اللوامع الإلهیّة فی المباحث الکلامیّة" تصنیف کرنے کی توفیق عطا فرمائی، تو میں نے یہ مناسب اور ضروری سمجھا کہ اس کے بعد فقہی مسائل اور فروعِ دین کے بارے میں ایک کتاب کی تدوین کی طرف بھی توجہ دوں، کیونکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی دو عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔
جناب فاضلِ مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ نے علمِ کلام کے میدان میں متعدد تصانیف قلم بند کی ہیں، جنہیں سوانح نگاروں اور مختلف علوم کے ماہرین نے بیان کیا ہے اور اپنی کتابوں میں بطور ماخذ بھی استعمال کیا ہے۔
علم کلام میں جناب فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی کتب مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ النافع یوم الحشر؛ علامہ حلّی کی کتاب "باب حادی عشر" کی شرح ہے۔ علامہ حلّی کی باب حادی عشر پر متعدد شروح لکھی گئی ہیں، لیکن ان میں فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی شرح کو دیگر تمام شروح پر زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اہلِ علم کی توجہ اور حوزۂ علمیہ میں تدریس کے اعتبار سے یہ شرح خاص مقام رکھتی ہے اور اسے متعدد مرتبہ شائع کیا جا چکا ہے۔
اس شرح کے فارسی میں بھی کئی تراجم کئے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ معروف ترجمہ "الجامع فی ترجمة النافع" ہے، جسے علامہ محمد علی حسینی شهرستانی رحمۃ اللہ علیہ نے انجام دیا۔ اسی طرح اس شرح کا انگریزی زبان میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے، جو سنہ 1928ء میں لندن سے شائع ہوا۔
2۔ الانوار الجلالیّہ: یہ کتاب "فصولِ نصیریہ" کی شرح ہے۔ "فصولِ نصیریہ" اصولِ عقائد کے موضوع پر ایک مختصر کتاب ہے جو فارسی زبان میں تحریر کی گئی ہے اور اس کے مؤلف خواجہ نصیرالدین طوسی ہیں۔ اس کتاب کو فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی کے نانا جناب محمد رکن الدین جرجانی استرآبادی رحمۃ اللہ علیہ نے فارسی سے عربی میں ترجمہ کیا اور جناب فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ نے اس پر شرح لکھی۔
3۔ ارشاد الطالبین: یہ کتاب علامہ حلّی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "نہج المسترشدین" کی شرح ہے۔ یہ ایک کلامی کتاب ہے جو سنہ 792 ہجری میں مکمل ہوئی۔ یہ کتاب شیخ حر عاملی کی تصنیف "اثبات الہداة" اور علامہ مجلسی کی تصنیف "بحار الانوار" کے مصادر میں شمار ہوتی ہے۔
4۔ اللوامع الالهیه
جناب فاضل مقداد رضوان الله تعالٰی علیہ کے فقہی آثار مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ رسالہ آدابِ حج
2۔ نَضْدُ القواعد
3۔ جامعُ الفوائد فی تلخیص القواعد
4۔ کنزُ العِرفان فی فقهِ القرآن
5۔ التنقیح الرائع من المختصر النافع
کتاب روضاتُ الجنّات کے مؤلف کے نزدیک فقہی کتاب "التنقیح الرائع" استدلالی فقہ کی نہایت مضبوط اور متقن کتابوں میں سے ایک ہے۔
اس عظیم فقیہ کے بارے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ انہوں نے قرآنِ کریم کو فقہِ استدلالی اور شرعی احکام کے بنیادی اور اہم مصادر میں شمار کیا۔ اسی بنا پر انہوں نے نہایت قدر و قیمت کی حامل کتاب "کنز العرفان فی فقہ القرآن" تالیف کی، جس کا موضوع آیاتُ الاحکام ہے۔
یہ کتاب گزشتہ چار صدیوں کے دوران فقہی اور قرآنی کتب میں سے نہایت مشہور اور معتبر شمار ہوتی ہے۔ اگرچہ فقہاء اسلامی نے آیاتُ الاحکام کے موضوع پر متعدد کتابیں تحریر کی ہیں، لیکن شہرت، مقبولیت اور فقہاء و قرآن شناسوں کی رغبت کے اعتبار سے فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی "کنز العرفان" کے ہم پلہ کوئی اور کتاب اس قدر موردِ توجہ قرار نہیں پائی۔
آیۃ اللہ العظمیٰ مرعشی نجفیؒ نے کتاب "مسالک الافہام" کے مقدمہ میں فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی کتاب "کنز العرفان" کو آیاتِ احکام کے موضوع پر لکھی گئی درجنوں کتابوں کے درمیان، شیعہ و سنی دونوں مکاتب میں تصنیف ہونے والی بہترین کتابوں میں شمار کیا ہے۔
یہ گراں قدر کتاب فاضل مقداد رضوان اللہ تعالی علیہ کی دیگر فقہی تصانیف کی طرح، فقہِ استدلالی کی اہم کتابوں مثلاً سید علی طباطبائی کی "ریاض المسائل" اور حدیثی مجموعات جیسے علامہ مجلسی کی "بحار الانوار" کے فقہی، روائی اور تفسیری مصادر میں سے ایک ہے۔
"کنز العرفان" کو تفسیر مجمع البیان (طبرسی) کی طرح شیعہ فقہاء اور مفسرین کے نزدیک ایک خاص مقام اور بلند منزلت حاصل ہے اور اہلِ سنّت کے فقہاء و مفسرین کے درمیان بھی اسے بڑی شہرت حاصل ہے۔ اہلِ سنّت کے مشہور عالم اور کتاب "التفسیر والمفسرون" کے مؤلف نے "کنز العرفان" کو آیاتِ احکام کے موضوع پر اہلِ سنّت کے اکابر علماء کی لکھی ہوئی کتابوں کے زمرے میں شامل کر کے اس کا تعارف پیش کیا ہے۔ انہوں نے احکام القرآن از ابی عبداللہ قرطبی، ابن عربی اندلسی مالکی، جصاص حنفی اور کیاہراسی شافعی کی کتابوں کا ذکر کرنے کے بعد، کنز العرفان کا تعارف اور اس پر تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔
وفات
جناب فاصل مقداد رضوان الله تعالٰی علیہ نے 26 جمادی الثانی 826 ہجری کو وفات پائی اور نجف اشرف میں دفن ہوئے۔









آپ کا تبصرہ